anjeer ky faiday

                         انجیر کے حیران کن فوائد                                                                                                                                                                                              



ارشاد نبوی صل اللہ علیہ وسلم ہے
حضرت ابوالدردا رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ
نبی صل اللہ غلیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا،انھوں نے ہمیں فرمایا کہ کھاو،ہم نے اس مین سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا' اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہےتو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے،کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہےاس میں سے کھاو یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہےاور گھینٹھیا یعنی جوڑوں کے درد میں مفید ہے

مشہور محدث حافظ ابن قیم لکھتے ہیں کہ انجیر ارض حجاز اور مدینہ میں نہیں ہوتی،بلکہ اس علاقہ میں عام پھل صرف 
کھجور ہی ہے۔لیکن اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اسکی قسم کھائی ہے،یہ اس امر کی دلیل ہے کہ اس سے حاصل ہونے والے فائدے بے شمار ہیں،اسکی بہترین قسم سفید ہے،یہ گردہ اور مثانہ سے پتھری کو حل کر کے نکال دیتی ہے،یہ بہترین غذا ہے اور زہروں کے اثرات سے بچاتی ہے حلق کی سوزش،سینہ کے بوجھ،پھیپھڑوں کی سوجن مین مفید ہے۔
جگر اور تلی کو صاف کرتی ہے،بلغم کو پتلا کر کے نکالتی ہے۔

جالینوس نے لکھا ہے کی انجیر کے ساتھ جرز اور بادام ملا کر کھانے سے خطرناک زہر جسم پر اثر نہیں کرتے۔
انجیر کا گودابخار کے دوران مریض کے منہ کو خشک ہونے نہیں دیتا،یہ چھاتی کی پرانی سوزش میں مفید ہے۔
انجیر کو نہار منہ کھانا  بہترین فوائد کا حامل ہوتا ہے،کیونکہ یہ آنتوں کے بند کھولتی ہے،پیٹ سے ہوا کو نکالتی ہے اسکے ساتھ اگر بادام بھی کھاۓ جائیں تو پیٹ کی اکثر بیماریاں دور بھاگتی ہیں۔

انجیر پرانی قبض کا بہترین علاج ہے۔اسکے گودے میں پایا جانے والا دودھ نمکین ہے۔اور اس میں پاۓ جانے والے چھوٹے چھوٹے دانے پیٹ کے حموضات میں پھول کر آنتوں میں حرکات پیدا کرنے کا باعث ہوتے ہیں۔پرانی قبض کے مریض اگر کچھ دن باقاعدہ انجیر کھائیں تو یہ تکلیف ہمیشہ کے لیے رخصت ہو سکتی ہے۔

انجیر میں خوراک کو ہضم کرنے والے عناصر کی ترکیب نہایت عمدہ ہے،انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتی ہے اور اسکی اسی افادیت کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلاح کے لیے استعمال فرمایا

اکثر اوقات بلڈ پریشر میں زیادتی خون  کی نالیوں میں موٹائی آجانے سے ہوتی ہے،انجیر اس مشکل کا بہترین حل ہے۔ بڑھاپے میں جب خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اور دماغ میں خون کی قلت مریض کو نیم بے ہوش یا مخبوط الحواس بنا دیتی ہے،اعضاء میں بھی فالج کی سی کیفیت ہوتی ہے،اس بیماری میں انجیر اکسیر کا درجہ رکھتی ہے مگر شرط یہ ہے کہ مریض  ایک کثیر مقدار پانچ چھ مہینے مسلسل استعمال کرے

خشک انجیر کو توے پر جلا کردانتوں پر اس راکھ کا منجن کیا جاۓ تو دانتون سے رنگ اور میل کے داغ اتر جاتے ہیں۔
انجیر کے تازہ پھل سے نچوڑ کر دودھ نکال کراگر مسوں پر لگایا جاۓ تو وہ گر جاتے ہیں،اسکے پتوں کو کوٹ کر پھوڑوں کو  پکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

آپ یہ بھی پسند کریں گے                                                   







سفرجل                                            

یہ سیب کی شکل کا پھل ہے،جو جنگلوں میں خودرو بھی ہے اور کاشت بھی کیا جاتا ہے،یہ پھل دنیا کے اکثر ممالک کے پہاڑی علاقوں میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ منڈیوں میں عام طور پر ستمبر اکتوبر کے دوران یہ پھل ملتا ہے
جب پک جاۓ تو لزیز مگر جاپانی پھل کی طرح قابض ہوتا ہے۔

احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

 حضرت طلحہ بن عبید رضی اللہ  تعالی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ میں نبیصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہواتو وہ اسوقت اپنے اصحاب کی مجلس میں تھے،ان کے ہاتھ مین سفرجل تھا جس سے وہ کھیل رہے تھے،جب میں بیٹھ گیا تو آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف منہ کر کے فرمایا ؛اے اباذر یہ دل کو طاقت دیتا ہے سانس کو خوشبودار بناتا ہے اور سینہ سے بوجھ کو اتار دیتا ہے۔

حضرت جابر بن عبدا للہ  رضی اللہ  تعالی عنہ روایت فرماتے ہیں،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
(سفرجل کھاو کیونکہ وہ دل کے دورے کو ٹھیک کر کے سینہ سے بوجھ اتار دیتا ہے)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفرجل کھاو کہ دل کے دورے  کو دور کرتا ہے۔ اللہ تعالی نے ایسا کوئی نبی نہیں مامور فرمایا جسے جنت کا سفرجل نہ کھلایا ہو،کیونکہ یہ فرد کی قوت کو چالیس افراد کے برابر کر دیتا ہے۔  ابن ماجہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہار منہ کھانے کی ہدایت کی اور دل کی مختلف بیماریوں کے لیے اسے اکسیر قرار دیا۔
ان احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دل کے دورے کے علاوہ دوسری بیماریوں کے بارے میں اظہار خیال فرماتے ہوۓ ان کیفیات اور علامات کا ذکر فرمایا جن کے بارے میں علم الامراض کے ماہرین کو بیسویں صدی کے نصف کے قریب جا کر واقفیت ہوئی۔

میٹھا سفرجل ٹھنڈک پہچاتا ہے،میدہ کے لیے مقوی اور مصلح ہے،پیاس کو کم  کرتا ہے قے کو روکتا پے،پیشاب آور ہے،السر میں مفید ہے،ہیضہ کا بہترین علاج ہے۔جبکہ  اسکی جڑوں کا جوشاندہ یا پتوں کا عرق بھی اپنے  فوائد میں  تقریبا  ایسے ہی  ہیں۔ غذا کو ہضم کرتا ہے اور اگر کھانے کے بعد کھایا جاے تو پیٹ سے بوجھ کو اتار دیتا ہے۔محدثین کے بیان کے مطابق اسے کھانے سے پہلے کھانا زیادہ مفید ہے

تازہ سفر جل یا اسکا گودہ طبی ضروریات کے لیے کافی ہیں،لیکن اسکو بھون کر شہد کے ساتھ ملا کر کھایا جاۓ تو زیادہ مفید ہوتا ہے۔
یہ سانس سے گٹھن دور کر کے اسے خوشبودار بناتا ہے۔ذہبی رحمتہ اللہ علیہ کے مشورہ کے مطابق اگر اس کے ساتھ عنبر بھی شامل کر لیا جاۓ تو افادیت میں اضافہ ہوتا ہے اسے کھانے سے پتہ کی سوزش میں کمی آتی ہے۔اسکے بیج حلق کی سوزش کو رفع کرتے ہیں اور سانس کی گھٹن دور کرتے ہیں،اسکا شہد میں مربہ بہترین غذا اور دوا ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form