girty ballon kay 10 mask

گرتے بالوں کے لیے دس مفید ماسک                            


۔1     انڈوں کا ماسک

انڈے طاقتور غذائی اجزاء اور پروٹین کے ساتھ پیک ہیں جو آپ کے بال کی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے بہتر ہیں. وہ بال کی تمام اقسام کے ساتھ اچھی طرح سے کام کرتے ہیں اور آپکے بالوں کے لئے اچھی خوراک فراہم کرتے ہیں.انڈہ بال کے گرنے کو کم کر دیتا ہے. یہ بی وٹامن کے ساتھ بھرے ہوے ہیں جو بال کی نشوونما کے لئے ضروری ہیں. بال کی نشوونما ۔ کے لئے یہ سب سے مؤثر گھریلو بال ماسک میں سے ایک ہے۔

آپ کے بالوں کے لئے ایک انڈے کا ماسک کیسے بنائیں؟

اجزاء
1 انڈا
1 دودھ کا  کپ
نیبو کا جوس  2 چمچ
زیتون کا تیل 2 چمچ

طریقہ کار
انڈے کو مکس کریں اور دوسرے اجزاء کے ساتھ ملائیں.
مرکب کو اپنے بال اور کھوپڑی پر لگائیں.
شاور کیپ کے ساتھ اپنے بال کو کور کریں اور 20 منٹ کے لئے اپنے بال میں مرکب بیٹھائیں.
اب بالوں کو ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔.

متبادل طور پر، آپ ان اقدامات پر عمل کرکے صرف انڈے استعمال کرسکتے ہیں:

کچھ انڈوں کو ایک ساتھ ملا تے رہیں جب تک زردی اور سفیید اچھی طرح سے مکس نہ ہو جاے.
 اس مکسچر سےاپنے بالوں اور کھوپڑی میں مساج کریں .
اب 15 سے 20 منٹ تک مکسچر لگا رہنے دیں
ہلکے گرم  پانی سے اسے دھو لیں۔

انڈے  کے ہیئر ماسک کے فوائد

پروٹین اور امینو ایسڈ انڈوں میں کافی مقدار میں ہوتے ہیں، جو بالوں کو گرنے سے بچاتے ہیں
 بال چمکدار ہو جاتے ہیں
بال کم گرتے ہیں
بالوں کی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے۔


بالوں کے لیے دوسرا ماسک نیچے کلک کریں                               
           



آپ یہ بھی پسند کریں گے                


       
                            خو بصورت جلد کے 12 اصول     
                                                                               
    پہلا اصول۔
   ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سونے سے پہلے ہر طرح کا میک اپ اتار   دیں۔اس کے لیے میک اپ ریمور استعمال نہ کریں، بلکہ روئی کے ساتھ 
زیتون کا تیل لگا کر چہرے پے مساج کریں۔
کم از کم ہفتے میں دو دفعہ جلد کو اکسولیٹ کرئیں یعنی جلد کی مردہ پرتیں 
اتارئیں،یہاں تک کہ آپ کی جلد صحت مند اور چمک دینے لگے۔
اس عمل کے لیے آپ اخروٹ کو پیس کر دہی میں ملا لیں اور ایک پیسٹ تیار
کر لیں،اس پیسٹ کو چہرے پہ لگائیں۔
اخروٹ میں موجود اینٹی آکسیدنٹ گندگی کو ہٹانے اور چمکیلی جلد بنانے میں 
مدد کرتے ہیں۔

دوسرا اصول۔
کم از کم پندرہ منٹ تک سورج کی روشنی میں سن سکرین لگا کر بیٹھیں جو کہ
الٹرا وائیلٹ شعاعوں سے آپ کی جلد کو بچاۓ،اور یہ عمل روزانہ کریں تاکہ 
سورج کی روشنی خون اور خون کی نالیوں کو صاف کرنے کے لیے جلد میں
جزب ہو سکے۔

تیسرا اصول۔
اس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ آپ کیا کھا رہے ہیں،تازہ پھل اور سبزیاں 
کھائیں،اور پروٹین اور وٹامن بھی لیں۔ایسی خوراک جس میں وٹامن سی 
زیادہ ہو،چکنائی اور شوگر کم ہو،جلد کو خوبصورت بنانے میں مدد دیتی 
ہے۔ مسالے دار اور خمیر شدہ کھانے مت کھائیں۔

چوتھا اصول۔
ورزش روزانہ کرئیں،اس سے خون آپ کے جسم میں تیزی سے گردش کے گا
اور خون کی صفائی کا عمل بھی تیز ہو جاۓ گا۔آپ اپنے چہرے پر چمک 
محسوس کرئیں گے۔
ورزش سے پہلے اور بعد میں جلد کا خیال کرئیں،چکنائی کو کم کرنے کے لیے ٹونر استعمال کرئیں اور بعد میں جلد ملائم کرنے کے لیےجلد پر زیتون کے
تیل کا استعمال کرئیں

پانچواں اصول۔
رات کو کم از کم آٹھ گھنٹے نیند لیں،اگر آپ پوری نیند نہیں لیں گےتوآپ کی جلد
بھی آپ کی طرح تھکاوٹ کا شکار ہو گی۔
سونے سے پہلے اپنا منہ دھونا اور نمدار کرنا نہ بھولیں۔

چھٹا اصول۔
اپنے آپ کو ہائیڈریٹ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پیئں،کم از کم آٹھ
گلاس پانی روزانہ ضرور پئیں،ایسے پھل کھائیں جن میں پانی کی مقدار زیادہ
ہو،ان پھلوں میں تربوز،خربوزہ،سنگترہ،سٹابری اور انگور سرفہرست ہیں۔
عرق گلاب کا استعمال لازمی کرئیں،یہ صبح سویرے آنکھوں کے لیے فائدہ مند
ہے۔عرق گلاب پی،ایچ کے توازن کو برقرار رکھتا ہے اور قدرتی طور پر آپکی
جلد کو ہائیڈریٹ کرتا ہے۔

ساتواں اصول۔
اپنے چہرے کو ہلکے گرم پانی سے روزانہ تین دفعہ لازمی دھوئیں
اور آہستہ آہستہ اپنا چہرہ سرکلر حرکت میں مساج کرئیں۔
ایسا کلینزر استعمال کرئیں جس میں الفا ہائڈروکسل ایسڈ ہو،اگر جلدپر دانے
ہوں تو ان کو مت چھیلیں،ایسا کرنے سے سرخی اور سوزش بڑھے گی۔
دانوں کو ہاتھ بھی مت لگائیں،بلکہ چہرے کو عرق گلاب سے دھو کر،ٹھنڈا
سبز چاۓ کا بیگ دس منٹ تک چہرے پر رکھیں۔

آٹھواں اصول۔
جلد کی خوبصورتی کے لیے پرانے قدرتی طریقوں کا استعمال کریں،اور جلد کوبہتر طریقے سے سانس لینے میں مدد کرئیں،اس کے لیے جو چیزیں آپ
کو درکار ہیں ،وہ آپ کے کچن میں موجود ہیں۔
اسکے لیے 2 چمچ بیسن لیں،1/2چمچ ہلدی،ایک چٹکی کافور،صندل کی لکڑی،عرق گلاب،اور دودھ،یہ سب چیزیں ملاکر رکھ لیں اور دو تین دن بعد
جلد پر لگاتے رہیں۔



Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form