five same Brothers

پانچ ہم شکل بھائی                        

                         
پرانے دنوں میں، سمندر کی طرف سے ایک گاؤں تھا، جس میں ایک پرانی خاتون اپنے پانچ نوجوان بیٹوں کے ساتھ رہتی تھی۔جن کی شکلییں ایسے ملتی تھیں جیسے مٹر کے دانے ملتے ہیں۔فطرت  نے انہیں مختلف خصوصیات فراہم کی تھی، سب سے بڑا بھائی دریا کے پورے پانی کومنہ میں بھرلیتا تھا، دوسرا بھائی سٹیل کی طرح مضبوط گردن رکھتا تھا، تیسرے بھائی کے پاس اس کی لمبی لمبی ٹانگیں تھی، چوتھا بھائی آگ کی گرمی برداشت کر سکتا تھا، پانچویں بھائی کئی گھنٹے تک بغیر سانس لینے کے بغیر زندہ رہ سکتا تھا

بڑا بھائی  دریاکے پاس جاتا  اور ماہی گیری کرتا،دریا کا پانی منہ میں بھرتا اور جب تھوڑا پانی رہ جاتا اور مچھلییاں نظر آنے لگتی تو پکڑ کر اکیلے گھر لاتا. مچھلیوں کو فروخت کرتا اور گھر کے استعمال کے لۓ دوسرے چیزیں خرید لاتا۔

تمام بھائی اپنی خصوصیات کے بارے میں دوسروں کو نہیں بتاتے تھے تاکہ لوگ ان کو عجیب  نہ سمجھیں.

گاؤں کے تمام لوگ بڑے بھائی کی خوشامد کرتے  کہ وہ  ہمارے بچوں کو بھی وہ طریقہ بتا دے جس سے وہ اتنی مچھلیاں پکڑتا ہے۔لیکن وہ ٹال مٹول سے کام لیتا تھا۔
ایک دن گاؤں والوں کا کہنا اسے ماننا پڑا، تو وہ گاؤں کے بہت سے لڑکوں کو لے کر ان کے ساتھ دریا پر پہنچا تاکہ ان کو دکھاےکہ کیسے مچھلیوں کو پکڑتا ہے۔

جب وہ تمام دریا کے کنارے تک پہنچ گئے، بڑے بھائی  نےاپنے منہ میں دریا کے پانی کو بھرلیا تو صرف مچھلیوں کے لئے کچھ پانی چھوڑ دیا، پھر وہ مچھلیوں کو پکڑنے کے لۓ الڑکوں کو اشارہ کیا۔
لڑکے اب  دریا میں اتر گئے ، لڑکوں نے پانی میں قیمتی پتھر دیکھے، وہ مچھلیوں کی بجائے قیمتی اشیا ڈھونڈنے لگے
جب کچھ وقت ہوا تو، بڑا بھائی اپنے منہ میں پانی کی وجہ سے بہت تھکا ہوا تھا، اس نے لڑکوں کو کنارے پر آنے کا اشارہ 
کرنا شروع کر دیا تھا
لیکن وہ خزانے جمع کرنے کے لئے دریا میں بہت مصروف تھے،  انہوں نے بڑے بھائی کے اشاروں پر کوئی توجہ نہیں دی  اور دریا کی سطح پر آگے چلنے رہے ، بڑے بھائی نے اپنے ہاتھ کو تیزی سے باہر نکالا اور زور زور سے اشارے کیے، لیکن گاؤں کے بچوں نے اسے نہیں دیکھا

آخر میں، بڑے بھائی نے جب محسوس کیا، وہ اب  منہ میں دریا کے پانی کو اور سنبھالا نہیں دے سکتا، تو اس نے دریا میں تمام پانی کو واپس پھینک دیا۔
گاؤں کے تمام لڑکے ان کے لالچ کے باعث دریا میں ڈوب گے، جب بڑا بھائی گھر آیا، تو والدین اور لڑکوں کی ماؤں نے اس سے پوچھا کہ ان کےبچے کب تک گھر آ جائیں گے
بڑا بھائی بہت پریشان ہوا تھا، وہ اس واقعہ کو تمام پڑوسیوں کو بیان کرتا ہے اور انہیں بتاتا ہے کہ یہ مصیبت واقعہ اس کی غلطی نہیں ہے، اس نے ان سے کہا کہ وہ دریا کو  چھوڑ دیں، وہ واپس آنا نہیں چاہتے تھے  انہوں نے اس کی اطاعت نہیں کی، لہذا وہ دریا میں ایک بار پھر پانی گرا دیا، مگر گاؤں والوں نے بہت غصہ کیا، اانھوں نے اس پر یقین نہیں کیا

گاؤں والوں نے اسے گھسیٹ لیا اور اسے گاؤں کے سرپرست کے پاس لے گے، پوری کہانی سن کر سرپرست نے   بڑے بھائی سے کہا تم ان کو  خطرے میں لے گے، لہذا یہ تمھاری ذمہ داری تھی کہ وہ واپس آئیں. لہذا، کل سزا کے طور پر تمھارے گلے کو کاٹا جاے گا،  یہ سن کر بڑے بھائی نے پوچھا

سرپرست وہ اپنی موت سے پہلے ایک بار پھر اپنے بزرگ ماں سے ملنا چاہتا ہے، اس نے اسے گھر جانے کی اجازت دی
بڑے بھائی نے گھر آ کر ساری بات اپنے  گھر والوں کو سنائی،تو دوسرا بھائی جس کی گردن سٹیل کی تھی اس نے کہا کل تمھاری جگہ پر میں جاوں گا۔
دوسرے دن سٹیل کی گردن والا بھائی سزا کے لیے حاضر ہوا تو ہم شکل ہونے کی وجہ سے کوئی بھی پہچان نہ سکا،جلاد نے جب تیز تلوار کا وار اسکی گردن پر کیا تو اسے کوئی اثر نہ ہوا،وہ بار بار وار کرتا رہا اسکی تلوار مڑ گئی لیکن گردن پر کوئی اثر نہ ہوا۔
وہ اسے وآپس نمبردار کے پاس لے گیا اور سارا ماجرا سنایا،نمبردار نے نیا حکم جاری کیا کہ کل اسے گہرے سمندر میں پھینک دیا جاے۔
یہ حکم سن کر بھائی نے درخواست کی کہ اسے دوبارہ اپنی ماں سے ملنے کی اجازت دی جاے،نمبردار مان گیا،دوسرے بھائی نے گھر آ کر سارا ماجرا سنایا،یہ سن کر تیسرا بھائی جو اپنی مرضی سے اپنی ٹانگیں لمبی کر سکتا تھا وہ بولا کل میں سزا بھگتنے جاوں گا۔

اگلی صبح تیسرا بھائی سزا بھگتنے گیا،نمبردار کے حکم پر کچھ آدمی اسے کشتی میں بٹھا کر گہرے سمندر میں لے گے اور اسے پانی میں پھینک دیا،لیکن اس نے اپنی ٹانگیں لمبی کر لیں اور اپنا منہ پانی سے باہر نکال لیا،وہ اسے اور گھرے سمندر میں لے گے،لیکن اس نے اپنی ٹانگیں اور لمبی کر لیں اور اپنا منہ باہر نکال لیا،جب وہ پانی میں نہ ڈوبا تو وہ اسے پکڑ کر نمبردار کے پاس لے گے اور ساری بات بتا دی۔
ساری بات سن کر نمبردار نے نیا حکم جاری کیا کہ کل  اسے گرم تیل کے کڑاہے میں پھینک دیا جاے،یہ حکم سن کر تیسرے بھائی نے کہا کہ اسے ایک دفعہ پھر اپنی ماں سے ملنے کی اجازت دی جاے،نمبردار مان گیا،تیسرا بھائی گھر واپس آیا اور ساری بات سنائی۔

یہ بات سن کر چوتھا بھائی جس پر آگ اثر نہیں کرتی تھی وہ بولا کل سزا بھگتنے میں جاوں گا،اگلی صبح چوتھا بھائی وہاں پنہچا تو ایک بڑے کڑاہے میں بہت سا تیل گرم کیا ہوا تھا،اس تیل میں اسے پھینک دیا گیا،وہ تیل میں ایسے تیرنے لگا جیسے ٹھندا پانی ہو،تیل اور گرم کیا گیا لیکن اسے کوئی اثر نہ ہوا۔
آخرکار جلاد اسے نکال کر نمبردار کے پاس لے گیا،نمبردار نے ساری بات سن کر نیا حکم جاری کیا کہ کل اسے سارے گاوں والوں کے سامنے زمین میں زندہ دفن کر دیا جاے،یہ حکم سن کر چوتھے بھائی نے التجا کی کہ اسے ایک دفعہ پھر اپنی ماں سے ملنے کی اجازت دی جاے،نمبردار پھر مان گیا۔

چوتھا بھائی گھر واپس آیا اور ساری بات سنائی،اسکی بات سن کر پانچواں بھائی بولا کل میں جاوں گا،ان سب نے ایک منصوبہ بنایا اور سو گے۔
اگلی صبح پانچواں بھائی سزا کے لیے وہاں پنہچا تو ایک بڑا گڑھا کھودا گیا اور اس میں پانچویں بھائی کو دفن کر دیا گیا۔
سارے گاوں والوں نے گڑھے کو اچھی طرح پر کر دیا اور واپس گھروں کو چلے گے۔
رات کو چاروں بھائی آے اور گڑھے کو کھودا ،پانچواں بھائی زندہ تھا کیوںکہ قدرت نے اسے سانس لیے بغیر کچھ گھینٹے زندہ رہنے کی صلاحیت دی تھی۔
پانچوں بھائیوں نے گڑھے کو اچھی طرح پر کیا اور گھر چلے گیے،انھوں نے اپنی ماں کو ساتھ لیا اور ہمیشہ کے لیے اس گاوں سے دور جا کر ہنسی خوشی رہنے لگے۔


                                   چار دوست


           چار دوست
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جادو گروں کے گاوں میں چار لڑکے رہتے تھےان کے نام راجو ، زیب ، ارسلان اور علی تھے- راجو،زیب اور ارسلان کافی عقلمند تھے لیکن علی سارا وقت سونے اور کھانے میں گزارتا تھا- سب اسے بیوقوف سمجھتے تھے-ایک مرتبہ گاوں میں قحط پڑ گیا- دریا اور جھیلیں خثک ہو گے-لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے دوسرے گاوں کی طرف ہجرت کرنے لگے- راجو نے کہا ہمیں بھی جلد از جلد دوسری جگہ جانا چاہیے- ورنہ ہم بھی دوسرے لوگوں کی طرح مر جائیں گے-انھوں نے جلد ہی دوسری جگہ جانے کا فیصلہ کیا- 
راجو نے پوچھا لیکن ہم علی کا کیا کریں-کیا اسے اپنے ساتھ لیکر جانا چاہیے-
                 مزید پڑھنے    
                                      کیلے یہاں کلک کریں                            





                                                                  مینڈک  ہوشیار                                  

                                  
ایک گھنے جنگل کے اندر ایک تالاب میں بہت سی مچھلیاں،کیکڑے اور مینڈک رہتے تھے-
انکی زندگی بڑی خوشگوار اور پر امن تھی-ان کے ساتھ دو خوبصورت مچھلیاں ہیرہ اور
کرن رہتی تھیں-وہ ساری مچھلیوں سے بڑی تھیں-وہ اپنی خوبصورتی پر بہت فخر کرتی تھی-
اسی تالاب میں ایک مینڈک اپنی بیوی کے ساتھ رہتا تھا-جسکا نام کولو تھا-مچھلیاں اور مینڈک

آپس میں دوست تھے-وہ اچھی زندگی     مزیدپڑھنے                                         
                                کیلے یہاں کلک کریں                                                


       
                            خو بصورت جلد کے 12 اصول     
                                                                               
    پہلا اصول۔
   ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سونے سے پہلے ہر طرح کا میک اپ اتار   دیں۔اس کے لیے میک اپ ریمور استعمال نہ کریں، بلکہ روئی کے ساتھ 
زیتون کا تیل لگا کر چہرے پے مساج کریں۔
کم از کم ہفتے میں دو دفعہ جلد کو اکسولیٹ کرئیں یعنی جلد کی مردہ پرتیں 
اتارئیں،یہاں تک کہ آپ کی جلد صحت مند اور چمک دینے لگے۔
اس عمل کے لیے آپ اخروٹ کو پیس کر دہی میں ملا لیں اور ایک پیسٹ تیار
کر لیں،اس پیسٹ کو چہرے پہ لگائیں۔
اخروٹ میں موجود اینٹی آکسیدنٹ گندگی کو ہٹانے اور چمکیلی جلد بنانے میں 
مدد کرتے ہیں۔

دوسرا اصول۔
کم از کم پندرہ منٹ تک سورج کی روشنی میں سن سکرین لگا کر بیٹھیں جو کہ
الٹرا وائیلٹ شعاعوں سے آپ کی جلد کو بچاۓ،اور یہ عمل روزانہ کریں تاکہ 
سورج کی روشنی خون اور خون کی نالیوں کو صاف کرنے کے لیے جلد میں
جزب ہو سکے۔

تیسرا اصول۔
اس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ آپ کیا کھا رہے ہیں،تازہ پھل اور سبزیاں 
کھائیں،اور پروٹین اور وٹامن بھی لیں۔ایسی خوراک جس میں وٹامن سی 
زیادہ ہو،چکنائی اور شوگر کم ہو،جلد کو خوبصورت بنانے میں مدد دیتی 
ہے۔ مسالے دار اور خمیر شدہ کھانے مت کھائیں۔

چوتھا اصول۔
ورزش روزانہ کرئیں،اس سے خون آپ کے جسم میں تیزی سے گردش کے گا
اور خون کی صفائی کا عمل بھی تیز ہو جاۓ گا۔آپ اپنے چہرے پر چمک 
محسوس کرئیں گے۔
ورزش سے پہلے اور بعد میں جلد کا خیال کرئیں،چکنائی کو کم کرنے کے لیے ٹونر استعمال کرئیں اور بعد میں جلد ملائم کرنے کے لیےجلد پر زیتون کے
تیل کا استعمال کرئیں

پانچواں اصول۔
رات کو کم از کم آٹھ گھنٹے نیند لیں،اگر آپ پوری نیند نہیں لیں گےتوآپ کی جلد
بھی آپ کی طرح تھکاوٹ کا شکار ہو گی۔
سونے سے پہلے اپنا منہ دھونا اور نمدار کرنا نہ بھولیں۔

چھٹا اصول۔
اپنے آپ کو ہائیڈریٹ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پیئں،کم از کم آٹھ
گلاس پانی روزانہ ضرور پئیں،ایسے پھل کھائیں جن میں پانی کی مقدار زیادہ
ہو،ان پھلوں میں تربوز،خربوزہ،سنگترہ،سٹابری اور انگور سرفہرست ہیں۔
عرق گلاب کا استعمال لازمی کرئیں،یہ صبح سویرے آنکھوں کے لیے فائدہ مند
ہے۔عرق گلاب پی،ایچ کے توازن کو برقرار رکھتا ہے اور قدرتی طور پر آپکی
جلد کو ہائیڈریٹ کرتا ہے۔

ساتواں اصول۔
اپنے چہرے کو ہلکے گرم پانی سے روزانہ تین دفعہ لازمی دھوئیں
اور آہستہ آہستہ اپنا چہرہ سرکلر حرکت میں مساج کرئیں۔
ایسا کلینزر استعمال کرئیں جس میں الفا ہائڈروکسل ایسڈ ہو،اگر جلدپر دانے
ہوں تو ان کو مت چھیلیں،ایسا کرنے سے سرخی اور سوزش بڑھے گی۔
دانوں کو ہاتھ بھی مت لگائیں،بلکہ چہرے کو عرق گلاب سے دھو کر،ٹھنڈا
سبز چاۓ کا بیگ دس منٹ تک چہرے پر رکھیں۔

آٹھواں اصول۔
جلد کی خوبصورتی کے لیے پرانے قدرتی طریقوں کا استعمال کریں،اور جلد کوبہتر طریقے سے سانس لینے میں مدد کرئیں،اس کے لیے جو چیزیں آپ
کو درکار ہیں ،وہ آپ کے کچن میں موجود ہیں۔
اسکے لیے 2 چمچ بیسن لیں،1/2چمچ ہلدی،ایک چٹکی کافور،صندل کی لکڑی،عرق گلاب،اور دودھ،یہ سب چیزیں ملاکر رکھ لیں اور دو تین دن بعد
جلد پر لگاتے رہیں۔
       

Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form