شاھین
کیا میں نے اس خاک داں سے کنارہ جہاں رزق کا نام ہے آب و دانہ
بیا باں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو ازل سے ہے فطرت مری راہبانہ
نہ باد بہاری،نہ گلچیں ،نہ بلبل نہ بیماری نغمہ عاشقانہ
خیابانیوں سے ہے پرہیز لازم ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ
ہئواے بیاباں سے ہئوتی ہے کاری جواں مرد کی ضربت غازیانہ
حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ
جھپٹنا پلٹنا،پلٹ کر جھپٹنا لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
یہ پورب یہ پچھم چکوروں کی دنیا مرا نیلگوں آسماں بیکرانہ
پرندوں کی دنیا کا درویش ہئوں میں
کہ شاھیں بناتا نہیں آشیانہ
اگلا صفحہ
چار دوست
چار دوست
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جادو گروں کے گاوں میں چار لڑکے رہتے تھےان کے نام راجو ، زیب ، ارسلان اور علی تھے- راجو،زیب اور ارسلان کافی عقلمند تھے لیکن علی سارا وقت سونے اور کھانے میں گزارتا تھا- سب اسے بیوقوف سمجھتے تھے-ایک مرتبہ گاوں میں قحط پڑ گیا- دریا اور جھیلیں خثک ہو گے-لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے دوسرے گاوں کی طرف ہجرت کرنے لگے- راجو نے کہا ہمیں بھی جلد از جلد دوسری جگہ جانا چاہیے- ورنہ ہم بھی دوسرے لوگوں کی طرح مر جائیں گے-انھوں نے جلد ہی دوسری جگہ جانے کا فیصلہ کیا-
راجو نے پوچھا لیکن ہم علی کا کیا کریں-کیا اسے اپنے ساتھ لیکر جانا چاہیے-
مزید پڑھنے
مینڈک ہوشیار
ایک گھنے جنگل کے اندر ایک تالاب میں بہت سی مچھلیاں،کیکڑے اور مینڈک رہتے تھے-
انکی زندگی بڑی خوشگوار اور پر امن تھی-ان کے ساتھ دو خوبصورت مچھلیاں ہیرہ اور
کرن رہتی تھیں-وہ ساری مچھلیوں سے بڑی تھیں-وہ اپنی خوبصورتی پر بہت فخر کرتی تھی-
اسی تالاب میں ایک مینڈک اپنی بیوی کے ساتھ رہتا تھا-جسکا نام کولو تھا-مچھلیاں اور مینڈک
آپس میں دوست تھے-وہ اچھی زندگی مزیدپڑھنے